مرد عورت کو سمجھنا چاہتا ہے تو پہلے خود کو سمجھے
سگمنڈ فرائیڈ کو انسانی سوچ اور انسانی تعلقات کا سب سے بڑا ماہر مانا جاتا ہے،تاریخ کے بڑے ماہر نفسیات کے پیدائشی دن کے موقع پر ڈاکٹر سہیل چیمہ نے ایک نہایت عمدہ تحریر لکھی ہے جسے ہم قارئین کی نذر کر رہے ہیں۔ فرائیڈ کہتا ہے کہ میرا 30 سالہ انسانی روحوں کے مشاہدے اور ریسرچ کے باوجود میں یہ کہتے ہوے شرمندگی محسوس کر رہاہوں کہ میں عورت کے بارے میں زیادہ نہیں جانتا،لیکن ساتھ ساتھ وہ کہتا ہے کہ عورت کی زندگی کا بیشتر حصہ بچے پیدا کرنے کے ٹائم میں گزر جاتا ہے، اس لیے عورت کا مشاہدہ کرنا بڑا مشکل کام ہے۔ میرے اپنے ذاتی خیال میں مرد کے لیے عورت ذات کا ایک معمہ ہونے میں خود مرد کا بہت بڑا دخل ہے،مرد عورت کو ایک ساتھ بہت سارے رول میں دیکھنا اور استمعال کرنا چاہتا ہے۔ اگر مرد کو بیوی چاہیے تو وہ ایسی جو اس کو محبوبہ کا پیار دے،مگر ساتھ ساتھ اس کو بیوی سے ماں کی شفقت اور ممتا کا پیار بھی چاہیے۔ کہیں وہ بیوی سے یہ بھی امید کرتا ہے کہ بچپن کی استانی کی طرح وہ اس کو نظم و ضبط بھی سکھائے ،خاص طور پر جب وہ بے راہ روی کا شکار ہوجائے۔ مرد کو بیوی سے بہن والی شفقت ومہربانی اور بچپن کی پیمپرنگ بھی چاہیے۔ ایک کامیاب شادی وہ ہے جس میں عورت ان تمام رول اور مرد کی امیدوں پر پورا اترتی ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ اگر مرد عورت کو سمجھنا چاہتا ہے تو اس کے لیے عورت کی بجائے پہلے اس کو اپنے آپ کو سمجھا پڑیگا۔ چلتے چلتے فرائیڈ کی اپنی ذاتی زندگی کے بارے میں فرائیڈ نے مارتھا سے شادی کی اور یہ شادی 11 سال چلی , اس دوران ان کے 6 بچے ہوے اور بقول فرائیڈ کہ یہ شادی آخر میں بس ایک عادت سی بن گئی تھی, اس میں رومانس اورجنسی تسکین نام کا کچھ بھی باقی نہیں بچا تھا۔ فرایڈ کی زندگی پر مجھے گاؤں کی وہ عورت یاد آتی ہے جو 11 بچے ہونے کے بعد اپنی سہیلی سے کہتی ہے, بہن سب کچھ ملا مگر شوہر کا سچا پیار نہیں ملا۔