انڈونیشین شہری مباہ گوٹھو کی دستاویزات کے مطابق وہ دسمبر 1870ء میں پیدا ہوئے تھے لیکن گوٹھو اب مرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے 1992ء میں ہی اپنی قبر کا کتبہ تیار کروا لیا تھا لیکن اس کے 24 سال بعد اب بھی وہ زندہ ہیں۔ اس کے 10 بہن بھائی، 4 بیویاں اور بچے تھے جو سب کے سب مرچکے ہیں۔
گزشتہ تین ماہ سے وہ بالکل کمزور اور محتاج ہوچکے ہیں اور انھیں چمچ کے ذریعے کھانا کھلایا جا رہا ہے۔ اپنے ایک انٹرویو میں گوٹھو کا کہنا تھا کہ وہ اب مرنا چاہتے ہیں لیکن موت نہیں آرہی۔
گوٹھو کی دستاویزات کے مطابق وہ دسمبر 1870ء میں پیدا ہوئے، اگر یہ بات درست ہے تو وہ اس سند والے دنیا کے سب سے معمر ترین شخص ہیں۔ فی الحال یہ اعزاز فرانس کے جین کیلمنٹ کو حاصل ہے جن کی عمر 122 برس ہے لیکن گوٹھو سے ان کی عمر 23 سال کم ہے۔ اس سے قبل بھی جین کیلمنٹ کے ریکارڈ توڑنے کے دعوے ہوتے رہے ہیں جن میں نائیجیریا کے جیمز اولیفونٹائی ہے جو 171 سال ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اس کے علاوہ ایتھیوپیا کے ایک شخص نے بھی 163 سالہ بوڑھے ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔
اوگوٹھو جاوا کے مرکزی جزیرے پر رہائش پذیر ہیں اور وہ شوق سے ریڈیو سنتے ہیں کیونکہ اب ان کی نگاہ بہت کمزور ہوچکی ہے۔ جب ان سے طویل زندگی کا راز پوچھا گیا تو انہوں نے کہا، ’ صرف صبر۔