بالی وڈ کی دنیا میں عامر خان کے بارے میں یہ خیال عام ہے کہ وہ جو بھی کردار کرتے ہیں اس میں وہ پوری طرح داخل ہو جاتے ہیں۔
اس کی مثال ان کا کردار ’منگل پانڈے‘ ہو یا پھر رنگیلا کا ’منا‘ یا پھر گجنی کا اداکار یا پھر لگان کا ’بھوون‘۔
عامر خان اپنی آنے والی فلم میں ایک پہلوان کا کردار ادا کر رہے ہیں جس کے لیے وہ اپنا وزن بڑھا رہے ہیں اور شاید اسی لیے انھیں ’مسٹر پرفیکشنسٹ‘ کہا جاتا ہے۔
فلم ’قیامت سے قیامت تک‘ سے لے کر ’پی کے‘ تک انھوں نے بہت سے یادگار کردار ادا کیے لیکن جب ان سے پوچھا گیا کہ ان کا اپنا پسندیدہ کردار کون سا ہے تو انھوں نے کہا: ’ایک تو میں کہوں گا کہ جو رینچو کا کردار تھا (فلم تھری ایڈیٹس)، ایک میں کہوں گا کہ دھوم تھری میں جو سمر کا کردار تھا جو تھوڑا ہکلاتا تھا کیونکہ حقیقی زندگی میں بھی میں ہکلانے لگا تھا۔‘
انھوں نے مزید کہا: ’جیسچر (حرکات و سکنات) کے علاوہ ایک مائنڈ سٹ (ذہنی طور پر ہم آہنگ ہونا) بھی ہوتا ہے اور اس میں جانے میں زیادہ وقت لگتا ہے۔ جیسچر تو پھر بھی آسان ہے۔’
بھارت کے معروف سابق کرکٹر محمد اظہرالدين کی زندگی پر مبنی بايوپك میں ان کا کردار بالی وڈ اداکار عمران ہاشمی ادا کر رہے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق کردار میں جان ڈالنے کے لیے عمران نے بہت محنت کی ہے اور اظہرالدین سے صلاح و مشورے بھی لیے۔
ان کی محنت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جب اظہر کے بیٹے نے فلم کا ٹیزر دیکھا تو انھیں یقین ہی نہیں ہوا کہ جو سکرین پر ہے وہ اس کے والد نہیں ہیں۔
دراصل ٹیزر میں اظہر کو سٹیڈیم جاتے ہوئے پیچھے سے دکھایا گیا تھا اس پر اظہر کے 24 سالہ بیٹے اسد نے پوچھا: ’اگر فلم میں آپ کا کردار یہ (عمران) ادا کر رہے ہیں، تو سکرین پر جو نظر آیا وہ کون تھا؟‘
اسد کی اس بات پر عمران اور اظہر دونوں خوب ہنسے۔
ٹیزر میں عمران ہاشمی کی آواز میں اظہرالدین کا تعارف اس طرح ہوا ہے: ’میں تین چیزوں کے لیے فیمس ہوں، ایک خدا کو مانتا ہوں، دو شادی ہوئی ہے میری اور تین میچ فکسنگ کے لیے۔‘
جب اظہر سے عمران کی خصوصیت کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے بغیر لفظوں کے ان کی ’بوسہ لینے کی شبیہ کی طرف اشارہ کیا اور پھر کہا کہ ’اس فلم میں وہ تو نہیں ہوگا لیکن ان کی اداکاری نظر آئے گی۔’
بالی وڈ اداکار رنبیر کپور ابھی اپنی فلم ’بے شرم‘ کی ناکامی سے باہر نہیں نکلے تھے کہ ان کی حال میں ریلیز ہونے والی فلم ’بامبے ویلویٹ‘ بھی ناکام ہو گئی۔
انھوں نے اپنی ناکامی پر بتایا: ’میں اپنی کسی بھی فلم پر افسوس نہیں کرتا اور میں جو کچھ بھی ہوں اپنی کامیابی اور ناکامی کی وجہ سے ہوں۔‘
انھوں نے کہا: ’بے شرم میں میں اپنی غلطی تسلیم کرتا ہوں کہ میں نےناظرین کو فار گرانٹڈ لیا، ہم قدرے مغرور ہوگئے تھے۔ ہم نے سوچا کہ ہم مسالہ فلم بنائیں گے، چار گانے ڈالیں گے، چار پانچ کامیڈی والے مکالمے اور تھوڑا ہیرو بننے کی کوشش کروں گا اور فلم ہٹ ہو جائے گی۔‘
تاہم انھوں نے اعتراف کیا کہ ’اقتصادی طور پر ایک آل انڈیا ہٹ فلم بنانے میں بہت محنت لگتی ہے، بہت سوچ لگتی ہے اور آپ کے پاس بہت بڑی فین فولونگ ہونی چاہیے۔‘
انھوں نے کہا: ’اب میں سیکھ چکا ہوں کہ اور محنت اور لگن سے فلم بناؤں جیسے پی کے تھی، دبنگ تھی چینئی ایکسپریس تھی۔‘