ناسا کی تیار کردہ جیمز ویب دوربین جو کائنات کی گتھیاں سلجھانے میں مدد دے گی۔ اس وقت یہ دوربین ناسا کے گوڈارڈ اسپیس فلائٹ سینٹر میں موجود ہے جسے 2018ء میں خلا میں بھیجا گیا ہے۔ اس کے سارے آئینے مل کر ایک بڑے آئینے کی طرح کام کریں گے اور یوں کائنات پر تحقیق کریں گے۔ سونے کی پالش کے بعد ہر آئینے پر بیریلیئم کی ایک پرت چڑھائی گئی ہے جس کا مقصد کائنات کے دور ترین خطوں کو دیکھ کر ابتدائی کائنات کا اندازہ لگانا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جب 13 ارب سال سے بھی کچھ پہلے ہماری کائنات پیدا ہوئی تو اس وقت کہکشاؤں ، ستاروں اور سیاروں کے آثار یا باقیات کو دیکھنا ممکن ہوگا۔ ماہرین کے مطابق کائنات کی پیدائش کی وجہ بننے والے عظیم دھماکے ( بگ بینگ) سے صرف 20 کروڑ سال بعد کی کائنات کا مشاہدہ ممکن ہوگا۔
ایک ماہ قبل ناسا کے ماہرین نے اس کے تمام آئینوں اور کیمروں کو چیک کیا ہے اس کے سارے 18 آئینے مل کر ایک آئینے کی طرح کام کریں گے جن کا قطر 21 فٹ سے کچھ زیادہ ہوگا جب کہ ماہرین کے مطابق یہ ہبل سے 100 گنا زیادہ طاقتور ثابت ہوگی۔