پاپ سٹار ریہنا گزشتہ ماہ نیویارک میں منعقد ہونے والے چیریٹی ڈنر نیویارکس میٹ گالا میں جب انتہائی دور تک زمین پر پھیلا ہوا گہرے زرد رنگ کا لباس زیب تن کئے ہوئے داخل ہوئیں تو عوام کی توجہ صرف ان کے لباس یا اسے زیب تن کرنے والی ریہنا پر ہی نہ ٹھہری بلکہ اسے ڈیزائن کرنے والی چینی ڈیزائنر بھی ان افراد کی توجہ کا مرکز بنی۔
اس لباس کو ڈیزائن کرنے والی گیو پی کہتی ہیں کہ انہیں اس لباس سے قبل خود ان کی اپنی ملکی انڈسٹری سے بہت کم لو گ جانتے تھے تاہم اب ان کا موازنہ الیگزینڈر مک کوئن اور کوکو چینل سے کیا جارہا ہے۔ گیوپی کا کہنا ہے کہ ریہنا اس لباس کو دیکھتے ہی اس کی دیوانی ہوگئی تھیں اور انہوں نے کہا کہ کیا وہ اسے پہن سکتی ہیں جس پر میں نے اسے ہاں تو کہہ دیا لیکن مجھے یقین نہ تھا کہ وہ اسے سنبھال پائے گی کیونکہ 25 کلو وزنی تھا لیکن میں نے ریہنا کو اس بارے میں نہیں بتایا۔ پارٹی کے بعد ریہنا نے مجھے فون کیا اور پوچھا کہ وہ لباس کتنا بھاری تھا تو میں نے اسے سچ سچ بتا دیا۔ گیوپی کے مطابق اس لباس کی تیاری میں پچاس ہزار گھنٹے صرف ہوئے تھے کیونکہ اس میں انتہائی باریک کڑھائی بھی شامل ہے اور کناروں پر گہرے زرد رنگ کی فر بھی لگائی گئی ہے۔اس لباس کو پہننے کے بعد ریہنا کو تین ملازمین کی ضرورت پڑی تھی جو کہ اس لباس کو اٹھا کے تقریب میں ریہنا کے پیچھے پیچھے چلتے رہے۔ اس لباس نے ریہنا کو تو فوٹوگرافرز کی توجہ کا مرکز بنایا ہی ہے ساتھ ہی اس کی چینی ڈیزائنر کے بھی دن پھر چکے ہیں اور وہ دن رات فیشن برانڈز کے ہمراہ کاروباری ملاقاتوں میں مصروف ہیں۔
اس لباس پر انٹرنیٹ پر ریہنا کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور اسے کھانے پینے کی چیزوں سے ملایا گیا ۔ گیوپی کہتی ہیں کہ ان کی سہیلی اس لباس کو آملیٹ کہتی ہیں تاہم انہیں برا نہیں لگتا ہے کیونکہ یہ واقعی آملیٹ جیسا لگتا ہے۔ سوشل میڈیا پر اس لباس کے حوالے سے دلچسپ کارٹون تیار کرنے کا ایک مقابلہ سا چل نکلا تھا۔