ماہر آثار قدیمہ نکولس راویس کا کہنا ہے کہ فرعون توتن خامون کی باقیات میں ملکہ نفرتیتی کا مقبرہ بھی ہو سکتا ہے۔
توتن خامون فرعوں کی حنوط شدہ لاش سنہ 1922ء میں ملی تھیں اور ممکنہ طور وہ ملکہ نفرتیتی کے بیٹے تھے، جو 19 برس کی عمر میں تین ہزار سال قبل فوت ہوئے تھے۔
ماہر آثار قدیمہ نے مصر کے وزیر برائے آثارِ قدیمہ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ ’ریڈار سے ملنے والے شواہد سے تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہاں ایک اور مقبرہ ہے۔‘
خبر رساں ادارے اے یف پی کے مطابق انھوں نے بتایا کہ ریڈار سے پتہ چلتا ہے کہ توتن خامون کے مقبرے کی شمالی دیوار خالی ہے۔ اگر میں صحیح ہوں تو یہ راہداری ابھی ختم نہیں ہوئی ہے اور وہ ایک اور مدفن تک جاتی ہے۔‘
وزیر برائے آثارِ قدیمہ کا کہنا ہے کہ اس سکین کو مزید تجزیے کے لیے جاپان بھجوایا جا رہا ہے۔
ماہرین آثار قدیمہ ڈاکٹر راویس کا کہنا ہے کہ فروری میں کیے گئے سکینز کا جائزہ لینے کے بعد انھیں ایسا لگتا ہے کہ نیچے دو مزید راستے ہیں اور ہو سکتا ہے کہ اس کے نیچے ملکہ نیفرتیتی کا مقبرہ بھی ہو۔
مصر کے آثار قدیمہ میں سب سے زیادہ اچھی حالت میں اب تک فرعون توتن خامون کا مقبرہ دریافت ہوا ہے۔ جس میں سے دو ہزار سے زیادہ آثار ملے ہیں۔
اس مقبرے کا نقشہ کافی الجھا ہوا ہے، بالخصوص یہ کہ یہ باقی مقبروں کے مقابلے میں کافی چھوٹا ہے۔
ڈاکٹر راویس کے مطابق اس مقبرے کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ اس کو بادشاہ کے بجائے ملکہ کو دفن کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔