یورپی ملک سپین کے شمالی علاقے میں ایک غار سے ملنے والی انسانی باقیات سے چار لاکھ 30 ہزار سال قبل ہونے والے ایک قاتلانہ حملے کے ثبوت ملے ہیں۔
محققین نے یہ ثبوت ایک کھوپڑی کے معائنے کے دوران تلاش کیے جسے ’ہڈیوں کا گڑھا‘ کہلائے جانے والی جگہ سے نکالا گیا تھا۔
اس غار میں کم از کم 28 افراد کی باقیات موجود ہیں۔
کھوپڑی کے جائزے کے بعد سائنس دان اس نتیجے پر پہنچے کہ ’اس پر موجود دو فریکچر متعدد چوٹوں کا نتیجہ تھے جن کا ممکنہ مقصد اس فرد کو ہلاک کرنا تھا۔‘
یہ نتائج پی ایل او ایس ون نامی جرنل میں شائع کیے گئے ہیں۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ان نتائج سے جہاں یہ واضح ہوتا ہے کہ غار میں اتنے انسانوں کی باقیات کیوں موجود تھیں، وہیں یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ تشدد ابتدائی انسانی دور کا بھی اہم حصہ تھا۔
عالمی سائنس دانوں کی ٹیم نے اس کھوپڑی کے تجزیے کے لیے میڈیکل امیجنگ کے جدید ترین آلات استعمال کیے۔
کمپیوٹر پر کھوپڑی کے ٹوٹے ٹکڑے دوبارہ جوڑنے کے عمل میں چوٹ کے دو ایک جیسے نشان واضح تھے جو اس بات کا ثبوت تھے کہ یہ ایک ہی ہتھیار کا نتیجہ ہیں۔
سپین میں جس مقام سے یہ باقیات ملی ہیں وہاں سائنس دان تین دہائیوں سے زیادہ عرصے سے تحقیق میں مصروف ہیں۔
2013 میں وہ وہاں موجود ہڈیوں سے ڈی این اے حاصل کرنے میں کامیاب رہے تھے جس سے یہ نتیجہ نکالا گیا تھا کہ یہ باقیات نی اینڈرتھال نسل کے ابتدائی انسانوں کی ہیں۔