ناول نگار مارگریٹ ایٹ وڈ ان سو مصنفین میں سے ایک ہیں جنھوں نے اپنی ایک نئی کہانی جو کبھی نہیں پڑھی گئی، ’فیوچر لائبریری‘ کے منصوبے میں جمع کر دی ہے جسے سنہ 2114 میں شائع کیا جائے گا۔
اس منصوبے میں سو سالوں کے لیے ہر سال ایک مختلف مصنف کی ایک نئی کہانی اس مجموعے میں جمع کروائی جائے گی اور ان سب کو سنہ 2114 میں شائع کیا جائے گا۔
فیوچر لائبریری کا منصوبہ ایک سکاٹش آرٹسٹ کیٹی پیٹرسن نے شروع کیا ہے اور ان مصنفین کی کہانیوں کو ناروے کے شہر اوسلو میں ایک ٹرسٹ میں رکھا جائے گا۔
مارگریٹ ایٹ وڈ کی کہانیاں جن کاغذات پر چھاپی جائیں گی ان کے لیے شہر کے باہر ایک ہزار درخت لگائے گئے ہیں۔
’بُکر پرائز‘ جیتنے والی مصنف کا کہنا ہے کہ ان کے لیے یہ بڑا اعزاز ہے کہ وہ اس منصوبے کا حصہ بنی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’اس منصوبے کے منتظمین کا خیال ہے کہ 100 سال بعد بھی انسانوں کا وجود ہو گا۔ فیوچر لائبریری کو آنے والی دہائیوں میں یقیناً بہت توجہ ملے گی اور لوگ ان درختوں کی پیش رفت میں بھی دلچسپی لیں گے اور یہ بوجھنے کی کوشش کریں گے کہ مصنفین نے کس قسم کی کہانیاں درج کروائی ہو گی۔‘
’دا ہینڈ میڈز ٹیل‘ اور’دا بلائنڈ اساسن‘ جیسی کہانیوں کی خالق مارگریٹ ایٹ ود کی یہ کہانی ان کی زندگی میں نہیں پڑھی جائے گی۔
فیوچر لائبریری ٹرسٹ ہر سال ایک مصنف کو اپنی ایک نئی کہانی درج کرانے کی دعوت دے گا۔
ان کہانیوں کو اوسلو کی نئی دیچمین لائبریری میں رکھا جائے گا۔
کیٹی پیٹرسن کا کہنا تھا کہ ’مجھے یہ جان کر مسرت ہوتی کہ انھوں نے کیا لکھا ہے۔ اگر ان کی تحریر مستقبل کے لیے اور مستقبل کے بارے میں ہے، تو میں سوچتی ہوں یہ دونوں کس حد تک ایک دوسرے سے مطابقت رکھ سکتے ہیں۔ کیا یہ کہانی سچی ثابت ہو گی؟‘