سعودی عرب میں ’’قانونی جسم فروشی ‘‘پر دلچسپ رپورٹ
اسلام میں طلاق کو ناپسندیدہ فعل تصور کیا جاتاہے لیکن سعودی عرب میں معمولی باتوں پر طلاق تک نوبت پہنچنے کی شرح بلندیوں کو چھورہی ہے ۔رواں ہفتے طلاق کے متعدد دلچسپ واقعات میڈیا کی زینت بنے ۔ایک سعودی شوہر نے صرف عدسہ چشم (آئی لینس)استعمال کرنے پر طلاق دیدی،ایک اور شوہر نے اونٹ کو بوسہ دینے پر بیوی سے علیٰحدگی اختیار کرلی ،ایکبیوی نے شوہر کے مذاق میں خاموش رہنے کی ہدایت پر طلاق کیلئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا لیا ۔ایک عربی روزنامے ’’سبق ‘‘کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں معمولی باتوں پر طلاق دینے کی شرح میں بتدریج اضافہ ہورہاہے ۔وزارت انصاف کے اعداد و شمار کے مطابق تقریباً ایک لاکھ 32ہزار 4سو جوڑے رواں سال شادی کے بندھن میں بندھے جبکہ ایک ہی سال کے دوران ان میں سے 27ہزار 2سو میں علیٰحدگی ہوگئی ۔21ملین کی آبادی کے حامل سعودی عرب میں تقریباً 9ملین غیر ملکی مقیم ہیں ۔عائلی مشیر محمد الفلاج کے مطابق سعودی نوجوانوں میں نکاح مسیار کا رحجان بڑھ رہا ہے، طلاق کی اس ہوشربا شرح کا ذمہ دار نکاح مسیار کوٹھہراتے ہیں کیونکہ جب ایک شادی شدی شہری اس قانون کے تحت مختصر مدت کیلئے عارضی شادی (کنٹریکٹ میرج )کرتاہے تو پہلے بیوی کو خطرے کے پیش نظر طلاق تک نوبت پہنچ جاتی ہے ۔نکاح مسیار میں فریقین باہمی رضامندی سے عمومی نکاح کے تحت ملنے والے بعض حقوق پر سمجھوتہ کر لیتے ہیں۔ماہرین کے مطابق سعودی شہریوں کی بڑی تعداد ناقابل برداشت مصاریف زندگی کے ہاتھوں مجبور ہو کر نکاح مسیار کو باقاعدہ شادی پر ترجیح دینے لگے ہیں۔کثیر الاشاعت عرب روزنامہ ’’مکہ ‘‘کے مطابق نکاح مسیار کا معاہدہ بھی اسلامی روایات کے مطابق ہوتا ہے تاہم اس میں جوڑے باہمی رضا مندی سے عمومی شادی کے تحت حاصل ہونے والے بعض حقوق جن میں ایک ساتھ رہنا، خاوند کا گھریلو اخراجات کی ذمہ داری اور بیوی کا نان نفقہ جیسے حقوق سے صرف نظر کر لیتے ہیں۔عائلی مشیر ناصر الثبیتی نے بتایا کہ متعدد نوجوان مردوں کے پاس شادی کے اخراجات نہیں ہوتے جبکہ سعودی دوشیزاؤں کی خانگی زندگی سے متعلق امیدیں آسمان سے باتیں کرتی ہیں۔الثبیتی کا مزید کہنا تھا کہ طلاق کی شرح میں اضافہ اور کثیر الازواج میں کمی ہو رہی ہے۔ کثیر تعداد میں نکاح خواں اب نکاح مسیار پر تیار ہو جاتے ہیں۔اس میں مردوں کو مہر اور خاندان کے نان نفقہ کی ذمہ داری کے بغیر شادی کرنے کا موقع ہوتا ہے۔نکاح خواں سلطان السلیم نے بتایا کہ منگنیاں ٹوٹنے کا رحجان بڑھتا جا رہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ منگنیاں ٹوٹنے کی چند وجوہات ہیں۔ ان میں ایک وجہ نسبت طے پانے والے متعدد جوڑوں کو شروع میں اپنی شادی کی شرائط کا علم نہیں ہوتا۔ بعد میں انہیں یہ شرائط نکاح نامہ میں دیکھ کر جھٹکا لگتا ہے۔مرد عمومی طور پر نان نفقہ اور مہر ادائیگی کے قابل نہیں ہوتا جس کی وجہ سے منگنی ٹوٹتی ہے۔والدین کی طرف سے بیٹیوں کو مرضی کے خلاف کسی مرد سے شادی پر مجبور کرنا بھی منگنی ٹوٹنے کی ایک اہم وجہ ہے۔زبردستی کی شادی سے ناخوشگوار ماحول اور تعلقات میں تنا پیدا ہوتا ہے جس کی وجہ سے گھر کا شیرازہ جلدی بکھر جاتا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ بعض جوڑے ایک دوسرے کو سرسری جان کر شادی پر تیار ہوتے ہیں مگر بعد میں ایک دوسرے کا انتہائی مختلف رویہ دیکھ کر نہ صرف حیران ہوتے ہیں بلکہ اس کے نتیجے میں شادی توڑ دیتے ہیں۔مسلمانوں کی کثیر تعداد اس نکاح مسیار کو ’’قانونی جسم فروشی ‘‘قرار دیتے ہیں کیونکہ اس میں عورت تقریباً تمام حقوق سے محروم ہوجاتی ہے اور نکاح مسیار کے تحت قائم ہونے والے تقریباً 80فیصد بندھن کا اختتام بالآخر طلاق پر ہوتاہے ۔