وائی فائی، میوزک اور گھر کی حفاظت کرنے والے ایل ای ڈی بلب
ایل ای ڈی بلب بجلی کی 90 فیصد مقدار کو روشنی میں تبدیل کردیتے ہیں اور پوری دنیا میں استعمال ہورہے ہیں لیکن اب ایل ای ڈی بلب میں مزید سرکٹ لگا کرانہیں میوزک سنانے اور وائی فائی نظام بہتر بنانے کے لیے بھی استعمال کیا جارہا ہے۔
اس سے قبل ایل ای ڈی بلبوں کو ایپس سے کنٹرول کرکے ان کی روشنی تیز اور مدھم کرنے اور ان کا رنگ بدلنے کا تجربہ کیا گیا ہے لیکن اب خود بجلی محفوظ رکھنے والا اسمارٹ چارج بلب 2.0 بجلی جانے کی صورت میں بھی روشنی دیتا رہتا ہے اور اس کے لیے کسی انٹرنیٹ کنکشن، وائی فائی ، ریموٹ کنٹرول اور ایپس کی ضرورت نہیں پڑتی۔ لوڈشیڈنگ کی صورت میں یہ بلب روشن ہوجاتا ہے اور 3 گھنٹے تک 650 لیومنز کے برابر روشنی دیتا ہے۔ اس بلب کی قیمت 25 ڈالر یا پاکستانی ڈھائی ہزار روپے ہے۔
گھر کے چوکیدار ایل ای ڈی بلب
ایک اور کمپنی نے ایسا ایل ای ڈی بلب بنایا ہے جو نہ صرف اسمارٹ چارج بلب ہے بلکہ فون ایپ سے کنٹرول ہوتا ہے۔ اس میں ایک مائیکروفون نصب ہے جو گھر کی گھنٹی 3 مرتبہ بجانے سے بلب روشن کردیتا ہے جس سے چور کی نقب کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ اسے بی آن بلب کہا گیا ہے جو دھویں کو محسوس کرکے گھر میں لگی آگ سے بھی خبردار کرتا ہے اور ہمیشہ سرگرم رہتا ہے۔ اس میں بلیوٹوتھ آپشن بھی موجود ہے اور اگر بلب کو روزانہ 3 گھنٹے تک جلایا جائے تو یہ 22 سال تک چلتا رہتا ہے۔ اس میں موجود میموری آپشن آپ کی آمدورفت اور گھنٹی بجانے کی عادت کو یاد رکھتا ہے۔ اس کی قیمت 199 ڈالر ہے جو پاکستانی 20 ہزار روپے کے برابر ہے۔
ایل ای ڈی بلب اور موسیقی

ایک ایل ای ڈی بلب فون ایپ سے کنٹرول ہوکر بلیوٹوتھ آپشن کے ذریعے کمرے کے وسط میں موسیقی سناتا ہے۔ ایسے دو بلبوں کی قیمت 150 ڈالر ہے اور یہ اسٹیریو آواز میں میوزک سناتے ہیں۔ اس بلب کو پلس کا نام دیا گیا ہے جسے سینگلڈ کمپنی نے ڈیزائن کیا ہے۔ جو کچھ آپ کے کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ پر بج رہا ہوگا وہ ان بلبوں سے سنائی دے گا اور ہاں روشنی بھی آتی رہے گی۔ ایپ کے ذریعے اسے اپنے فون سے مکمل طور پر کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔
وائی فائی ریپیٹر بلب

اگر ایک گھر میں بہت سے کمرے ہوں اور وائی فائی راؤٹر ایک کونے میں رکھا ہو تو اس سے سگنل رک سکتے ہیں۔ ایل ای ڈی والے بلبوں سے آپ وائی فائی کو بڑھانے کا کام لے سکتے ہیں جنہیں وائی فائی ریپیٹر اور ایکسٹینڈر کہہ سکتے ہیں جو وائی فائی سگنل کو بڑھا کر آگے بھیجتے ہیں۔ انہیں بھی سینگلڈ کمپنی نے بنایا ہے اور ایک بلب کی قیمت 50 ڈالر ہے۔