پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک جہاں بجلی کی بندش عام معمول کا حصہ ہے وہاں یہ نئی ایجاد انتہائی مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
یہ لیمپ پیرو کی انجیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی (یو ٹی ای سی)کے محققین نے تیار کیا ہے اور اس کا مقصد ایسے علاقوں تک بجلی کو پہنچانا ہے جہاں برقی گرڈز مختلف وجوہات کی بناءپر کام نہیں کرپاتے اور لوگوں کو مٹی کے تیل کے لیمپس پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔
اس ‘ پلانٹ لیمپ’ میں درحقیقت بیکٹریا سے بجلی پیدا کی جاتی ہے جو پودوں میں پائے جاتے ہیں۔
محققین نے اس حوالے سے ایک میٹل گرڈ تعمیر کیا جو ‘ زمین پر پائے جانے والے بیکٹریا’ جرثوموں کی ایک قسم جو الیکٹران خارج کرتے ہیں، سے توانائی کو حاصل کرتا ہے۔
اس گرڈ میں اتنی بجلی جمع ہوجاتی ہے جو ایک عام لیمپ کو دن میں دو گھنٹے تک روشنی کرسکتی ہے جو مٹی کے تیل کے لیمپس کے مقابلے میں زیادہ روشن اور صحت بخش سمجھی جاسکتی ہے۔
محققین نے اب تک ایسے دس مکمل فعال نمونے تیار کیے ہیں جسے متاثرہ دیہات کے خاندان میں تقسیم کیا جارہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بتدریج اسے پورے ملک اور ہوسکا تو دنیا کے مختلف حصوں تک توسیع دی جائے گی۔