اگر آپ نے بھی کبھی چین کا بنا سویٹر پہنا ہے تو یہ تشویشناک خبر ضرور پڑھ لیں، ایسے جانور سے دھاگا بنایا جانے لگا کہ جان کر ہی ہوش اُڑجائیں
اگر آپ بھی چین کے ملائم اون سے بنے ہوئے سویٹر پہنتے ہیں تو آپ کے لیے بری خبر ہے۔ انکشاف ہوا ہے کہ چینی فیکٹریاں یہ سویٹر بنانے کے لیے بھیڑ کی اون میں چوہے کے بال بھی ملا کر ان سے دھاگہ بنا رہی ہے جس سے بعد ازاں یہ سویٹر تیار کیے جاتے ہیں۔برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق بھیڑ کی اون کی نسبت چوہے کے بال بہت زیادہ سستے ملتے ہیں اس لیے فیکٹریاں اپنے منافع میں اضافے کے لیے یہ ملاوٹ کر رہی ہیں۔سب سے پہلے اس الزام کی زد میں ایڈمبرگ وولین مل آئی ہے جسے ممکنہ طور پر عدالتی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ مل دعویٰ کرتی ہے کہ یہ کشمیری بھیڑوں کی 100فیصد خالص پشم سے سکارف تیار کرتی ہے لیکن معلوم ہوا ہے کہ یہ بھی چینی کمپنیوں کی طرح اس میں چوہوں کے بالوں کی ملاوٹ کر رہی ہے۔ کمپنی کی طرف سے ان الزامات کی تردید کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ وہ عدالت میں اپنے اس دعوے کا دفاع کرے گی۔
برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق چین اور منگولیا میں کشمیری نسل کی بھیڑیں پال کر اس انڈسٹری کو اون فراہم کرنے والے کسانوں کا کہنا ہے کہ ملاوٹ کرنے والی فیکٹریوں نے لوگوں کے ساتھ دھوکہ کرکے ہماری بھی توہین کی ہے۔ ان سویٹروں کا کاروبار شروع کرنے کی خواہش مند خاتون سیلینا سکاٹ نے کام شروع کرنے سے قبل ان سویٹرز اور اس کی انڈسٹریز پر ریسرچ کی ہے ۔ سیلینا کا کہنا ہے کہ بہت زیادہ فیکٹریاں اس ملاوٹ کے دھندے میں ملوث ہیں۔ فیکٹریوں کے ملاوٹ کرنے سے اون کی طلب میں کمی واقع ہوئی جس سے اس کی قیمت بھی بہت زیادہ گر گئی۔ اس سے کشمیری بھیڑیں پالنے والے کسانوں کا بھی بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔یہ سب کچھ سویٹر بنانے والی فیکٹری باہمی ملی بھگت سے کر رہی ہیں۔