ایک اور فرعون جسے خدا نے عبرت کا نشان بنادیا، ماہرین آثار قدیمہ نے اس کے بارے میں ایسی بات بتادی کہ آپ ’استغفار‘ کرنے لگیں گے
فراعین مصر کی پراسرار زندگیوں پر تحقیق کرنے والے ماہرین طویل عرصے کی تحقیقات کے بعد بالآخر فرعون ریمسس سوئم کے قتل کی عبرتناک تفصیلات سامنے لے آئے ہیں۔
ماہر مصریات زاحی حواس اور قاہرہ یونیورسٹی کے ریڈیالوجسٹ سحر سلیم نے اپنی نئی کتاب میں انکشاف کیا ہے کہ ریمسس سوئم کو بیچارگی کی موت مرنا پڑا اور اس کا قاتل ایک نہیں بلکہ کئی افراد تھے، جنہوں نے بیک وقت کئی اطراف سے حملہ کیا۔ ماہرین نے اس راز سے پردہ اٹھانے کےلئے کمپیوٹر ٹوموگرافی سکینگ ٹیکنالوجی کو استعمال کیا۔ اس سے پہلے اندازہ لگایا گیا تھا کہ ریمسس سوئم کے گلے پر خنجر سے وار کر کے اسے ہلاک کیا گیا، لیکن حالیہ تحقیق میں ماہرین نے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے اس کی ’ممی‘کا سکین کیا تو پتا چلا کہ اس کے پیر کا پنجہ بھی کاٹ دیا گیا تھا، جبکہ جسم کی پچھلی طرف بھی زخم لگائے گئے تھے ۔ ماہرین نے ان انکشافات سے نتیجہ نکالا ہے کہ ریمسس سوئم پر بیک وقت کئی افراد نے حملہ کیا ، ایک نے اس کے گلے پر خنجر چلایا تو دوسرے نے ایک نے کلہاڑے کے ساتھ اس کے پیر کا پنجہ کاٹا، جبکہ دیگر حملہ آوروں نے بھی متعدد زخم لگائے۔ مصری تاریخ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ آج سے تقریباً 3ہزار سال قبل پیش آیا، جب ریمسس سوئم کی ملکہ تئیے نے ایک سازش کے تحت اسے قتل کروایا۔ ملکہ تئیے شہزادہ آمون کی بجائے اپنے بیٹے شہزادہ پنتاورے کو فرعون بنانا چاہتی تھی، لہذا اس نے محل کے منتظمین اور ملازمین کے ساتھ مل کر سازش کی اور ریمسس سوئم کو قتل کروا دیا ۔ ریمسس سوئم قتل تو ہو گیا البتہ ملکہ تئیے کی خواہش پوری نہ ہو سکی اور اسے اور اس کے بیٹے کو دیگر کئی افراد کے ساتھ مقدمے کا سامنا کرنا پڑا اور سزا کے طور پر سب قتل کر دےئے گئے۔ اس کے بعد شہزادہ آمون مسند اقتدار پر براجمان ہو ا اور ریمسس چہارم کے نام سے مشہور ہوا۔


