مشہور مالیاتی جریدے بلوم برگ کے مطابق عدالتی کارروائی کی تحریر کے مطابق کاپی رائٹ کے مقدمے میں مبینہ طور پر گوگل اور سلی کون ویلی کی کمپنیوں کے درمیان ہونے والے معاہدے کے ریفرنس بھی شامل تھے۔
اس مبینہ معاہدے کے مطابق گوگل آئی او ایس ڈیوائسز کے ذریعے حاصل ہونے والی آمدن میں سے ایپل کو 34 فیصد ادا کر رہا تھا۔
اس سارے معاملے پر گوگل اور ایپل نے کسی بھی قسم کا تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔
بی بی سی ان دعووں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں کر سکی۔
بلوم برگ نے مزید کہا ہے کہ عدالتی کارروائی کی دستاویز کو بعد میں ویب سائٹ سے ہٹا دیا گیا ہے۔
اوریکل کارپوریشن کی جانب سے دائر مقدمے جس میں کمپنی نے دعویٰ کیا ہے گوگل نے اینڈروئڈ بنانے کے لیے اس کے جاوا سافٹ ویئر کا استعمال کیا لیکن اسے رقم ادا نہیں کی۔ اس مقدمے کی کارروائی عدالت میں جاری ہے۔
ماضی میں مورگن سٹینلی جیسی تجزیہ کار کمپنیوں نے بھی ایک ارب ڈالر کی ادائیگی کا ذکر کیا تھا لیکن ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ اس ادائیگی کے بارے میں کسی عدالتی دستاویز میں ذکر ہوا ہے۔
ٹیکنالوجی کے تجزیہ کار کرس گرین نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ڈیوائس پر اپنی مرضی کا براؤزر یا سرچ انجن رکھوانا انتہائی منافع بخش کاروبار ہے۔‘
تاہم کرس گرین کا مزید کہنا تھا کہ عموماً ایسا ہوتا ہے کہ کمپنیاں ہارڈویئر بنانے والے کاروباری حضرات کو سافٹ ویئر ڈالنے کے لیے کہتی ہیں اور بعض اوقات اس کے لیے ادائیگی حاصل ہونے والی آمدنی میں حصہ دے کر کی جاتی ہے۔