متحدہ عرب امارات میں پہلی مرتبہ ایک خاتون نے جنس کی تبدیلی کی لیے آپریشن کی اجازت کی درخواست دائر کی ہے۔
اس خاتون کے وکیل نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ انھوں نے ہمیشہ یہ محسوس کیا ہے کہ ان کی اصل جنس مرد ہے۔
اماراتی خاتون کی جانب سے ابوظہبی کی ایک عدالت میں جنس کی تبدیلی کی درخواست دائر کی گئی ہے۔
گلف نیوز کے مطابق ان کے وکیل علی المنصوری نے بتایا کہ 29 سالہ خاتون نے تین سال کی عمر سے محسوس کیا تھا کہ وہ دراصل ایک مرد ہیں۔
اخبار کے مطابق ان کے وکیل کے کہا کہ ’انھیں ایک مردانہ جسم کی شدید خواہش ہے اور اسے مرد کے طور پر دوسروں کی جانب سے تسلیم کیا جائے اور اس طرح وہ اپنی اصل مردانہ شناخت کو محسوس کر سکیں گی۔‘
ان کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کی موکل کے خیال میں ان کا جسم ان کی اصل جنس ظاہر نہیں کرتا جس کی وجہ سے انھیں شدید پریشانی اور ڈیریشن کا سامنا رہتا ہے۔
’وہ 2012ء سے طبعی اور نفسیاتی نگہداشت میں ہیں اور میڈیکل کمیشن نے انھیں تبدیلی جنس کی سرجری تجویز کی ہے۔‘
عدالت کا کہنا ہے کہ اس مقدمے کی سماعت 28 ستمبر کو ہوگی۔
خیال رہے کہ گذشتہ ماہ متحدہ عرب امارات میں طبی بنیادوں پر جنس کی تبدیلی کے اجازت دینے کے حوالے سے ایک نیا قانون میڈیکل لا یا بلٹی لا نافذ کیا تھا۔
اس قانون کے مطابق ’سرجیکل عمل ۔۔۔ کی صرف اس صورت میں اجازت ہوگی اگر یہ ٹرانسجینڈر افراد میں صنفی اضطراب کے علاج کا حصہ ہے، جس میں میڈیکل کمیشن کی مشاورت شامل ہوگی جو اس کام کے لیے قائم کیا جائے گا۔‘