سائنسدانوں کا خیال ہے کہ ان کو سیٹیلائٹ سے ملی معلومات سے شواہد ملے ہیں کہ مریخ کی سطح پر دو بڑے سونامی آئے۔
امریکی ٹیم کا کہنا ہے کہ سیارچے یا دمدار ستارے کا پانی میں گرنے سے سونامی آئی۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ واقعات تین بلین سال قبل پیش آئے ہوں گے جب سیارے پر پانی بھی تھا اور گرم بھی تھا۔
موجودہ مریخ خشک اور انتہائی سرد ہے اور سیارچے یا دمدار ستارے کے ٹکرانے سے صرف گڑھا ہی پڑ سکتا ہے سونامی نہیں آ سکتی۔
سائنسدانوں کا یہ کئی عرصے سے کہنا ہے کہ مریخ کے جنوبی علاقے کی ہمدار سطح پر سمندر ہونے کے امکانات قوی ہیں۔
تاہم اس میں ایک مسئلہ یہ تھا کہ اس خیال کے حوالے سے کوئی شواہد نہیں مل پائے جیسے کہ ساحل کے نشانات جو کہ اس خیال کو تقویت دے سکے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگر سونامی آیے تو وقت کے ساتھ ساتھ ساحل کی نشانیاں ختم ہو سکتی ہیں۔
ایریزونا کے پلینیٹری سائنس انسٹیٹیوٹ کے ڈاکٹر ایلکسس پامیرو کا کہنا ہے ’اس تحقیق کے مضمرات یہ ہیں کہ سونامی آنے کے لیے مریخ پر سمندر ہونا ضروری ہے۔ اس لیے مریخ پر سمندر ہونے کے قیاس کے حوالے سے غیر یقینی کافی حد تک ختم ہو گئی ہے۔‘
ڈاکٹر ایلکسس پامیرو اور ان کی ٹیم کی سونامی کے بارے میں تحقیق سائنٹفک رپورٹس جرنل میں شائع ہوئی ہے۔