برطانیہ کے اس صدی کے اہم ترین سائنس دان اسٹیفن ہاکنگ کا کہنا ہے کہ جوہری جنگ، عالمی درجہ حرارت میں اضافہ اور خود تخلیق کردہ وائرس انسانی بقا کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں جب کہ سائنس اور ٹیکنالوجی میں ترقی کچھ ایسے نئے راستے کھول رہی ہے جو کسی بھی وقت غلط راستے پر جا سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بالآخر دنیا کو زمین کے علاوہ کائنات کی دیگر دنیاؤں میں بھی آبادیاں بسانی پڑیں گی جو اس تباہی سے بچنے کا واحد راستہ ہے۔ اسٹیفن ہاکنگ نے ساتھ ہی دنیا کو تسلی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ اس وقت کو آنے میں ابھی کئی سو سال لگیں گے یا ہوسکتا ہے ہزار سال بھی لگ جائیں۔
ماہر طبیعات کا کہنا تھا کہ کوشش کرنی چاہیے کہ دنیا کو خلا اورستاروں تک پھیلا دیا جائے تاکہ انسانی مخلوق باقی رہ سکے اور اسے مکمل خاتمے سے بچایا جاسکے تاہم آنے والی ایک صدی تک خلا میں آبادیاں بس نہیں پائیں گے اس لیے اس دوران انسانوں کو محتاظ رہنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ترقی کو روک دیا جائے یا اسے لوٹایا جائے تاہم ہمیں چاہیے کہ خطرات سے آگاہ رہیں اور اس کے تدارک کے لیے کام کریں اور انہیں یقین ہے کہ ہم ایسا کر سکتے ہیں۔ اسٹیفن ہاکنگ نے کہا کہ جدید تحقیق کاروں کو تبدیل ہوتی اس دنیا میں سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی سے بخوبی واقف رہ کر عام لوگوں کے اندر اس سے متعلق آگاہی فراہم کرنی چاہیے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل اسٹیفن ہاکنگ مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے خطرات سے بھی دنیا کو آگاہ کرتے ہوئے خبردار کرچکے ہیں کہ اگر ٹیکنالوجی میں ترقی کی یہ رفتار جاری رہی تو ایک دن کمپیوٹر دنیا پر قبضہ جما لیں گے اور انسان اس کا غلام بن جائے گا۔