ایک ہیکر کی جانب سے اس بات کی تشہیر کی جارہی کہ دس کروڑ سے زائد لنکڈ ان ’لاگ انز‘ برائے فروخت ہیں۔
یہ اکاؤنٹس مبینہ طور پر چار سال قبل ہیک کر لیے گئے تھے، جن کے بارے میں پہلے خیال کیا جارہا تھا کہ ان کی تعداد بہت کم ہے۔
اس وقت لنکڈ ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے ان اکاؤنٹس کو بحال کر دیا ہے جن کے بارے خیال تھا کہ ان کی معلومات چرائی گئی ہیں۔
اب لنکڈ ان بڑے پیمانے پر دوبارہ یہ اقدام کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
ایک ماہر کا کہنا ہے کہ لنکڈ ان کو اپنے تمام اکاؤنٹس کو ایک ہی بار ’ری سیٹ‘ کرنا چاہیے۔
لنکڈان کا استعمال عام طور پر ملازمت سے متعلقہ پیغامات بھیجنے اور نئی ملازمتوں کے مواقع کی تلاش کے استعمال کیا جاتا ہے۔
یہ معلومات چرانے والے مجرم ان معلومات کا استعمال کرسکتے ہیں یا صارفین کے پاس ورڈز کو جانچ سکتے ہیں کہ یہ کسی اور جگہ بھی استعمال ہوسکتے ہیں۔
لنکڈ ان کی ایک ترجمان نے بتایا: ’ہم فوری طور ان اکاؤنٹس کے پاس ورڈ کو غیر موثر بنانے کے لیے اقدامات کررہے ہیں، اور ہم ان ارکان سے پاس ورڈز ری سیٹ کرنے کے لیے رابطہ کریں گے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’ایسے شواہد نہیں ملے کہ یہ ایک بار پھر سکیورٹی توڑنے کا نتیجہ ہے۔
’ہم اپنے ممبران کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ ہمارے سیفٹی سینٹر میں دی گئی ہدایات دیکھیں اور دوہری تصدیق اور مضبوط پاس ورڈز کا استعمال یقینی بنائیں تاکہ ان کے اکاؤنٹس ممکنہ حد تک محفوظ رہیں۔‘
اکاؤنٹس کی نیلامی کے حوالے سے سب سے پہلے مدربورڈ نامی ویب سائٹ پر تفصیلات سامنے آئیں۔
اس کا کہنا تھا کہ نیلامی کی تفصیلات کم از کم ہیکنگ ویب سائٹس سے منسلک تھیں۔
ان میں مبینہ طور پر کل 11 کروڑ 70 لاکھ پاس ورڈز شامل تھے۔
ہیکنگ کے وقت لنکڈ ان کے صارفین کی تعداد 16 کروڑ 50 لاکھ تھی لیکن یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے کیونکہ بہت سارے صارفین فیس بک کے ذریعے اس پر لاگ ان ہوتے ہیں۔
ہیکنگ کے بعد ہیکرز نے ایک روسی ویب فورم پر پاس ورڈز کی فائل ڈال دی تھی۔
اس کے ردعمل میں لنکڈ ان کا کہنا تھا کہ اس نے تمام متاثرہ اکاؤنٹس کو غیرموثر کردیا ہے اور متاثرہ ممبران کو نئے پاس ورڈ رجسٹرڈ کرنے کی ای میل کی تھی۔
تاہم مدربورڈ ویب سائٹ نے ایک ایسے صارف کو ڈھونڈ نکالا جس کی معلومات نیلامی کے لیے پیش کیے گئے اکاؤنٹس میں موجود تھی اور ان کا قبل استعمال پاس ورڈ بھی اس فہرست میں موجود تھا۔