غیر قانونی سمیں فروخت کرنے والے 2 ملزم گرفتار، طریقہ ایسا کہ یقین نہ آئے
ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں خاطر خواہ کمی آئی ہے اور اس کے پیچھے پاک فوج کا آپریشن اور حکومتی اقدامات کا ہاتھ ہے جن میں سے ایک اقدام غیر قانونی سموں پر پابندی ہے۔ حکومت کی جانب سے سموں کی فروخت کیلئے بائیو میٹرک تصدیق کا عمل لازمی قرار دیا گیا تو کچھ نوسربازوں نے اس کا توڑ بھی ڈھونڈ لیا اور انتہائی چالاکی سے کسی اور کے نام تصدیق ہونے والی سموں کو فروخت کرنے لگے۔ ملزم بلا شہزاد اور مزم حسین بھٹی نے دہشت گردی کے روک تھام کیلئے حکومتی اقدامات کو چیلنج کر دیا۔ دونوں ملزموں نے بتایا کہ جب کوئی شخص ان کے پاس سم کی خریداری کیلئے آتا تھا تو وہ اسے سم دے کر نمبر کا اندراج کرنے کے بعد بائیو میٹرک مشین کے ذریعے انگوٹھے کا نشان لیتے تھے اور اسی دوران ایک اور نمبر درج کر کے گاہک سے یہ کہہ کر دوسری بار انگوٹھا لگوا لیتے تھے کہ پہلی بار ٹھیک سے نہیں ہوا تھا اور اس طرح گاہک کو تو ایک ہی سم دی جاتی تھی لیکن اسے نہیں معلوم ہوتا تھا کہ اس کے نام پر 2 سمیں ایکٹیو ہو گئی ہیں۔پولیس کے مطابق ملزموں نے ابتدائی تفتیش کے دوران بتایا ہے کہ وہ تصدیق شدہ سم کو 500 روپے 5000 روپے تک فروخت کرتے تھے۔ پولیس کے مطابق اس طریقہ کار کے ذریعے تصدیق کی گئی سمیں چوری شدہ کاروں اور اغواءبرائے تاوان کی وارداتوں میں بھی استعمال کی گئی ہیں