نابالغ اور نوعمر لڑکیوں کو افریقی ممالک میں معاشرتی رسوم و رواج کے نام پر طرح طرح کی خوفناک تکلیفوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جنہیں روایت اور رسوم کا نام دیا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں ایک ایسی ہی دل دہلا دینے والی افریقی روایت کے بارے میں انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ کیمرون، نائجیریا اور جنوبی افریقہ جیسے ممالک میں تقریباً 40 لاکھ نوعمر لڑکیوں کی چھاتی کو گرم پتھروں سے مسلا جاچکا ہے اور ان پر یہ ظلم ڈھانے والوں میں ان کے اپنے ہی سرفہرست ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پسماندہ افریقی ممالک میں نوعمر لڑکیوں کو جنسی جرائم اور خصوصاً عصمت دری سے بچانے کے نام پر ان کے جنسی اعضا کو مجروح کیا جاتا ہے تاکہ وہ کم از کم دلکش نظر آئیں۔ یہ معاشرے نوعمر لڑکیوں کو قانون اور اخلاقیات کے تحت تو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں، اور اب انہی مظلوموں کے جسموں کو مجروح کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
رپورٹ کے مطابق تقریباً 60 فیصد لڑکیوں کی چھاتیوں کو گرم پتھروں کے ساتھ مسلنے کا ظلم ان کی اپنی کی ماﺅں نے کیا۔ مصنفہ لیلیٰ حسن نے جریدے ”کاسمو پولیٹن“ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ نوعمر بچیوں کی چھاتیوں کو مجروح کرنے کا سلسلہ کچھ دنوں سے لے کر کچھ ہفتوں تک محیط ہوسکتا ہے، جس کے دوران پتھر گرم کرکے ان کی چھاتیوں کو مسلا جاتا ہے، جبکہ امیر خاندانوں میں مخصوص قسم کی بیلٹ نو عمر بچیوں کی چھاتی پر کس کر باندھی جاتی ہے تا کہ ان کے نسوانی اعضاءکی نمو نہ ہو سکے۔ اس کا مقصد ان بچیوں کے جسموں سے بلوغت کے آثار کو مٹانا ہوتا ہے۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ نوعمر لڑکیوں کی چھاتیوں کو پتھروں سے مسلنے کی بھیانک رسم نہ صرف انسانیت کے منہ پر طمانچہ ہے بلکہ یہ ان معصوم بچیوں کو کینسر سمیت جلد کی طرح طرح کی بیماریوں میں عمر بھر کے لئے مبتلا کردیتی ہیں اور ان میں سے اکثر انہیں بیماریوں کی وجہ سے موت کے منہ میں بھی چلی جاتی ہیں۔