جاپان کی سیوبورو ٹیلی سکوپ سے حاصل کی گئی معلومات کے مطابق یہ سیارہ نظام شمسی کے آخری سیارے پلوٹو اور سورج کے فاصلے سے بھی تقریباً تین گنا زیادہ دور ہے اور بظاہر ایسا لگتا ہے کہ اس کی ساخت برف کی ماند ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ابتدائی تجزیے کے بعد ایسے V774104 کا نام دیا ہے۔ اس نئے سیارے کی ساخت، ہیت کا پتہ لگانے اور نظام شمسی میں اس کی مدار کو جانچنے کے لیے مزید معائنے کی ضرورت ہے۔
نظامِ فلکیات میں اس نئی دریافت کا اعلان امریکی فکلیاتی سوسائٹی کے47 ویں سالانہ اجلاس میں کیا گیا۔
اس سے قبل نظام شمسی میں سب سے زیادہ فاصلے پر موجود ستارے کو ایئرس کا نام دیا گیا تھا جس کا اپنا چاند بھی ہے اور یہ سورج سے پانچ ارب 70 کروڑ کلو میٹر سے لے کر 14 ارب کلو میٹر کے فاصلے پر اپنی مدار میں گردش کرتا ہے۔
یاد رہے کہ زمین کا سورج سے فاصلہ تقریبا 14 کروڑ 90 لاکھ کلو میٹر ہے۔
اب سے سے اہم سوال یہ ہے کہ V774104 نظامِ شمسی میں اندر کی جانب یا باہر کی جانب گردش کرتا ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے نظام شمسی کے تخلیقی ماڈلز کی روشنی میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ ایسے سیارے ممکنہ طور پر مدار کے آخر میں پراسرار طور پر نہیں بنتے ہیں۔
ایک وضاحت یہ بھی دی جاتی ہے کہ مضطرب کششِ ثقل ہونے کی وجہ سے یہ پاس سے گذرنے والے سیاروں کی حدود سے دور ہو گئے اور دور ہوتے ہوتے اب نظامِ شمسی سے باہر ہو گئے ہیں۔