انٹر نیٹ ٹیکنالوجی کا استعمال ، فرانس میں ایک 19 سالہ فرانسیسی خاتون کی جانب سے مبینہ طور پر اپنی خودکشی کے لمحات کو انٹرنیٹ پر براہ راست نشر کرنے کے حوالے سے تفتیش کا آغاز ہوا ہے۔
اس خاتون نے سماٹ فون پر پیریسکوپ نامی ایپلی کیشن کا استعمال کیا تھا اور مبینہ طور پر اس نے منگل کو پیرس سے 40 کلو میٹر جنوب میں واقع ایک سٹیشن پر ٹرین کے سامنے چھلانگ لگا دی تھی۔
پیریسکوپ ٹوئٹر کی ملکیت ہے اور اس ویڈیو کو ہٹا دیا گیا ہے۔
ٹوئٹر کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ وہ ’انفرادی اکاؤنٹس‘ پر کوئی تبصرہ نہیں کرتے۔
فرانسیسی اخبارات کے مطابق دس مئی کو جی ایم ٹی وقت کے مطابق شام تین بج کر 30 منٹ پر ایسون کے علاقے ایگلی میں ایک خاتون کی ہلاکت ہوئی تھی۔
اطلاعات کے مطابق خودکشی سے قبل اس خاتون نے اپنے فلیٹ میں ایک ویڈیو پیغام بھی ریکارڈ کیا تھا جس میں انھوں نے بتایا تھا کہ وہ ’ایک پیغام دینے‘ کے لیے ویڈیو بنائیں گی۔
اس دوران انھوں نے نوجوان ناظرین کو تنبیہ کی کہ وہ مسلسل نہ دیکھتے رہیں کیونکہ یہ ایک ’چونکا دینے والا‘ عمل ہوسکتا ہے۔
شائع ہونے والی خبروں کے مطابق اس ویڈیو میں نوجوان خاتون نے اپنے ساتھ ریپ کا ذکر کیا اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے والے کا نام بھی بتایا۔
مقامی پراسیکیوٹر ایرک للمنٹ کا کہنا ہے کہ اس خاتون کی موت کے حوالے سے تفتیش کی جارہی ہے اور اس کے موبائل فون کے ڈیٹا کی بھی جانچ کی جارہی ہے۔
خیال رہے کہ ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ پیریسکوپ پر غیرمناسب مواد نشر کیا گیا ہے۔
رواں سال اپریل میں امریکی ریاست اوہایئو میں ایک خاتون نے ایک نوجوان لڑکی کا ریپ لائیو سٹریم کیا تھا، وہ خاتون اس الزام کی تردید کرتی ہیں۔
اس کے علاوہ ایک خاتون کے نشے کی حالت میں گاڑی چلانے، ایک قاتل کی جانب سے امریکی جیل کے مناظر نشر کرنے کے واقعات سامنے آچکے ہیں۔
واضح رہے کہ پیریسکوپ کا مواد نشر کیے جانے کے حوالے سے سخت ضابطہ اخلاق ہے اور وہ ناظرین کو مواد کے حوالے سے شکایت درج کرانے کی سہولت بھی فراہم کرتا ہے۔
پیریسکوپ پر نشر کیے جانے والے مواد کی ہر وقت نگرانی نہیں کی جاتی تاہم اس سے قبل ان کا کہنا تھا کہ وہ ’چند منٹوں‘ میں جواب دینے کے قابل ہیں۔