رپورٹ کے مطابق انسانی فضلے سے توانائی کے حصول سے ماحول دوست کاروبار اور کمپنیوں کی راہیں کھل سکتی ہیں۔ انسانی فضلے میں 25 سے 45 فیصد تک جلنے والے اجزا ہوتے ہیں جنہیں چارکول اور بائیوگیس میں بدلا جاسکتا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق دنیا میں ڈھائی ارب آبادی کو رفع حاجت کی سہولیات دستیاب نہیں جس کی 60 فیصد تعداد بھارت میں ہے اور اگر صرف ان پر توجہ دی جائے تو سالانہ 20 کروڑ ڈالر کی بائیوگیس تیار کی جاسکتی ہے جس سے ایک سے 2 کروڑ گھروں کو بجلی فراہم کرنا ممکن ہے۔ اسی طرح انسانی پیشان میں فاسفورس پوٹاشیئم اور سلفر ہوتی ہے جسے زراعت میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔
کینیڈا میں یونائیٹڈ نیشنز یونیورسٹی میں پانی، ماحول اور صحت کے انسٹی ٹیوٹ کے اندازے کے مطابق دنیا میں تمام انسانوں کے فضلے سے جو توانائی پیدا کرسکتے ہیں اس کی قدر 9 ارب 50 کروڑ ڈالر کے برابر ہوگی۔ اسی طرح عالمی سطح پر خشک انسانی فضلے سے 20 لاکھ ٹن چارکول کے برابر توانائی حاصل کی جاسکتی ہے جس سے ماحول، توانائی اور صحت کے بہت سے فوائد حاصل ہوسکتے ہیں اور اس کےلیے بہت زیادہ اخراجات کی ضرورت بھی نہیں پڑتی۔