بویریا کے ایک دیہات میں رہنے والے خاندان کے پاس یہ ڈبل روٹی پچھلے 200 سال سے موجود ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ سکڑ کر صرف 5 سینٹی میٹر جسامت کی رہ گئی ہے۔ یہ ڈبل روٹی 1817 میں پکائی گئی تھی اور اس لیے محفوظ رہ گئی کیونکہ اسے پکانے کے فوراً بعد ہی چونے اور کاغذ کے ساتھ کاغذ میں لپیٹ دیا گیا تھا۔ وہ کاغذ آج بھی سالم ہے جس پر چھپا ہوا سال 1817 پڑھا جاسکتا ہے۔
جرمن خاندان کے موجودہ سربراہ کا کہنا ہے کہ یہ ڈبل روٹی انہیں اپنی دادی کے سامان میں سے ملی ہے، ان کی دادی 73 سال کی ہیں جو اب بھی حیات ہیں اوروہ اس ڈبل روٹی کی مالکن جب کہ ان ہی کے کہنے پر اس ڈبل روٹی کو عوامی ملاحظے کے لیے رکھا گیا ہے۔
ڈبل روٹی کے ساتھ موجود کاغذ پر اس کی قیمت (پرانی جرمن کرنسی میں) 4 فیننگ لکھی ہے جو آج کل کے حساب سے 40 یورو کے برابر ہے۔ اس کی کہانی سناتے ہوئے خاندان کے سربراہ نے بتایا کہ جس زمانے میں یہ ڈبل روٹی پکائی گئی تھی ان دنوں کا یورپ شدید مالی مسائل اور غربت سے گھرا ہوا تھا۔ اسی دوران 1815 میں انڈونیشیا کے جزیرے سمباوا پر ایک بڑا آتش فشاں پھٹ پڑا جس سے دنیا بھر کی فضا میں راکھ کی بڑی مقدار شامل ہوگئی جس کے باعث یورپ میں بھی سردی بڑھ گئی۔ ایسے میں یورپ کے باسیوں کے لیے غذا کا حصول اور بھی دشوار ہوگیا جب کہ وہاں گندم کی کاشت مزید مشکل ہوگئی۔ یہی وجہ ہے کہ 1817ء میں جب یہ ڈبل روٹی پکائی گئی تو اسے زیادہ دنوں تک محفوظ رکھنے کے لیے ایک کاغذ میں چونے اور ریت کا آمیزہ رکھ کر اس میں لپیٹ دیا گیا۔ کسی بناء پر یہ ڈبل روٹی کھائی نہیں جاسکی اور اسی حالت میں محفوظ ہوکر ایک سے دوسری اور دوسری سے تیسری نسل کو منتقل ہوتی رہی۔