امریکی میڈیا کے مطابق مشی گن میں امریکی ایئر لائن ایکسپریس جیٹ میں ایئر ہوسٹس کی حیثیت سے کام کرنے والی مسلمان ایئر ہوسٹس چیر اسٹینلے نے اپنی ڈیوٹی کے دوران مسافروں کو شراب پیش کرنے سے یہ کہ کر انکار کردیا کہ ایسا کرنا اس کی مذہب کی تعلیمات اور اقدار کے خلاف ہے اس لیے وہ مسافروں کو شراب پیش نہیں کرسکتی جس پر کمپنی نے اسے نوکری سے فارغ کردیا۔
خاتون ایئر ہوسٹس نے کمپنی کے اس اقدام کے خلاف ایکوئیل ایمپلائمنٹ اپرچونٹی کمیشن سے رجوع کرتے ہوئے درخواست دائر کی ہے جس میں کہا گیا ہےکہ ایئر لائن کا فیصلہ امتیازی اور مذہب کی بنیادی آزادی کے خلاف ہے جب کہ خاتون کے وکیل کا کہنا ہےکہ ان کی کلائنٹ اسلامی اقدار کے مطابق مسافروں کو شراب پیش نہیں کر سکتی تاہم وہ اپنی نوکری جاری رکھنا چاہتی ہے۔
اسٹینلے کے وکیل کا تفصیل بتاتے ہوئے کہنا تھا کہ اسٹینلے نے ایکسرپیس جیٹ میں اپنے کیریئر کا آغاز 3 سال قبل کیا تھا اور کچھ ہی عرصے بعد انہوں نے اسلام قبول کرلیا جس کے بعد انہوں نے انتظامیہ کو مطلع کردیا تھا کہ وہ کسی مسافر کو شراب پیش نہیں کرسکتی جس پر انتظامیہ نے اسے اجازت دی کہ جب کوئی مسافر شراب مانگے تو اس کے ساتھ موجود دوسری ایئر ہوسٹس شراب پیش کردے اس طرح یہ معاملہ خوش اسلوبی سے چلتا رہا تاہم رواں برس اگست میں اسٹینلے کی ساتھی ایئر ہوسٹس نے انتظامیہ کو درخواست دی کہ وہ مسافروں کو شراب پیش نہ کر کے اپنی ڈیوٹی پوری نہیں کر رہی جس پر ایئر لائن انتظامیہ نے اسٹینلے کو خط لکھا اور کہا کہ وہ اپنی مذہب عمل کرنا چاہتی ہیں تو ڈیوٹی سے الگ ہوجائیں اور چھٹی پر چلی جائیں اور انہیں ایک سال بعد نوکری سے فارغ کردیا جائے گا