کینیڈینز ریسرچرز سنی بروک ہیلتھ سائنسز کے نیورو سائنٹسٹ نے ایک منفرد طریقہ علاج نکالا اور الٹراساﺅنڈ سے بلڈ برین بیریئر توڑ دیا۔ انہوں نے یہ کام کرکے تاریخ رقم کردی ہے۔ محققین کے مطابق دماغ میں موجود خلل کوالٹراساﺅنڈ کی نئے طریقے سے ٹھیک کیاگیا۔یہ سیلز کی ایک موٹی تہہ تھی جس سے برین ٹیومر،الزائمر،پارکنسن اور دیگر مرائض جنم لے سکتے تھے۔ ڈاکٹروں نے ادویات کے ذریعے اس کاعلاج کرنے کی بھرپور کوشش کی لیکن جب ایسا ممکن نہ ہوسکا تو الٹراساﺅنڈ کی نئی ٹیکنالوجی استعمال کی گئی۔ سنی بروک ہیلتھ سائنسز کے نیورو سائنٹسٹ نے ایک منفرد طریقہ علاج نکالا۔ انہوں نے مائیکرو ببلز کے ذریعے الٹراساﺅنڈ کی اور رکاوٹ کوختم کردیا۔ان کاکہنا ہے کہ اس طریقہ علاج کوجب جانوروں پر کیاگیا تھا تواچھے نتائج ملے تھے اسی وجہ سے اب انسانوں پر اس کوآزمایا گیا ۔ جس مریض پر یہ طریقہ استعمال کیاگیا اس کا نام بونی ہال ہے ، اس کی والدہ کاکہنا ہے کہ یہ طریقہ علاج منفرد اور مختلف ہے۔انہوں نے کہاکہ ہال کوگیلوما طرز کا ٹیومر تھا اس کا علاج عام طورپرانتہائی مشکل ہوتا ہے اوراسے سرجری سے ختم کرنا بہت پیچیدہ ہوتا ہے۔اس بارے میں ڈاکٹر ٹوڈ مین پرائز کاکہنا ہے کہ ڈاکٹروں کے پاس صرف کیمو تھراپی کی ہی آپشن ہوتی ہے۔تاہم اب ایک نئی تحقیق سامنے آئی ہے اوراس سے علاج کسی حد تک ممکن ہوگیا ہے۔ ہم گلوما طرز کی رسولی کا علاج بہتر طریقے سے نہیں کرسکتے لیکن اس سے طریقہ علاج بہتر ہوگا۔تاہم ان مریضوں میں صورتحال بہتر ہورہی ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق اس قسم کے مریضوں کو پہلے ادویات اور کیمو تھراپی سے بہتر کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اس کے بعد مائیکرو ببلز خون کے دھارے میں شامل کئے جاتے ہیں۔ اس کے بعد بہت زیادہ شدت کی الٹراساﺅنڈ بیم ہوتی ہے جو ٹیومر کو ختم کرنے کاباعث بنتی ہے۔واضح رہے کہ ڈاکٹروں نے ہال کوپہلے اس قسم کے طریقہ علاج کے بار ے میں آگاہ کیا تھا اورڈاکٹروں کو یقین تھا کہ یہ طریقہ ٹھیک رہے گااور کام دکھائے گا۔ کولرووہینن نامی سائنسدان کاکہنا ہے کہ میں اس تکنیک پر کافی عرصے سے کام کررہا ہوں۔ جانوروں پر کی گئی تحقیق صحیح ثابت ہوئی اسی وجہ سے انسانوں پر بھی اس کاتجربہ کیاگیا جو کامیاب ہوا۔ اس سے دماغ کے راستے کی رکاوٹوں کو ختم کرنے میں بھرپور مدد ملے گی۔