ہارورڈ یونیورسٹی میں بائیولوجی کے پروفیسر ڈینئل لائبر مین کا کہنا ہے کہ سائنس کو اب تک اس بات کا حتمی سراغ نہیں ملا کہ بغلوں کے بالوں کا مقصد کیا ہے۔ ان کے مطابق سب سے مقبول رائے یہی ہے کہ بغلوں میں ایسے گلینڈز موجود ہوتے ہیں جو پسینہ خارج کرتے ہیں لہٰذا ممکن ہے صنف مخالف کو اپنی جانب متوجہ کرنے کیلئے یہ کردار ادا کرتے ہیں۔سائنسی تحقیق میں یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ پسینے کی خوشبو لوگوں کو ملانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے تاہم آج کل کے زمانے میں ایسی کوئی ضرورت نہیں۔ پروفیسر لائبر مین کے مطابق ماہرین کا یہی خیال ہے کہ آج کل کے زمانے میں بغلوں کے بال محض پسینے کی بدبو میں اضافے کا باعث بنتے ہیں، جن مردوں کو صفائی ستھرائی کا خیال ہو انہیں ضرور یہ صاف کردینے چاہئیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اسی جریدے کی جانب سے خواتین سے بھی اس بارے میں رائے مانگی گئی، حیرت انگیز طور پر 90 فیصد سے زائد خواتین کا کہنا تھا کہ انہیں مردوں کے بغلوں کے بڑھتے ہوئے بال بالکل بھی پسند نہیں۔ لہٰذا کہا جاسکتا ہے کہ مردوں کیلئے ان سے چھٹکارا پانا ہی بہتر ہے۔