فیس بک نے واضح کردیا ہے کہ اس کی سائٹ پر چیٹنگ اب صرف میسنجر کی ایپ انسٹال کرنے سے ہی ممکن ہوسکے گی۔
فیس بک کا تو کہنا ہے کہ اس کا مقصد صارفین کو بہترین تجربے سے مستفید ہونے کا موقع فراہم کرنا ہے، لیکن کیا یہ واقعی اصل وجہ ہے؟
اس کا جواب برطانوی روزنامے گارجین نے اپنی رپورٹ میں دیا، جس کا کہنا ہے کہ میسنجر کو آگے لانے کا مقصد فیس بک کی جانب سے ایک اور پلیٹ فارم کو تشکیل دینا ہے تاکہ صارفین تک رسائی حاصل کی جاسکے۔
سننے میں کچھ عجیب لگے مگر فیس بک کے خیال میں وہ مختلف زاویوں سے آپ تک رسائی حاصل کرسکے۔
اسی وجہ سے فیس بک نے واٹس ایپ کو خریدا تھا تاکہ ایک مکمل چیٹ ایپ جو فیس بک میسنجر کے مدمقابل آسکے اسے اپنا حصہ بنالیا جائے تاکہ صارفین دور نہ ہوسکیں۔
تاہم اس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ ایسے افراد تک بھی رسائی حاصل کی جاسکے جو فیس بک میں دلچسپی نہیں رکھتے، خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں جہاں واٹس ایپ کو زیادہ مقبولیت حاصل ہے۔
فیس بک نے انسٹاگرام کو بھی اپنی ملکیت کا حصہ بنایا ہوا ہے جو واٹس ایپ یا فیس بک سے بالکل مختلف ہے مگر اس کا مقصد بھی فوٹو شیئرنگ میں دلچسپی رکھنے والے افراد تک رسائی حاصل کرنا ہے جو فیس بک پر یہ کام نہیں کرنا چاہتے۔
فیس بک کے لیے میسنجر کو مقبول بنانا مشکل تھا مگر گزشتہ سال اس میں صرف فون نمبر سے ہی سائن اَپ کرنے کی سہولت فراہم کرکے کامیابی حاصل کی گئی، یعنی جو فرد فیس بک اکاﺅنٹ نہیں بھی بنانا چاہتا وہ بھی اس کی ایپ کو استعمال کرکے اپنے دوستوں سے چیٹ کرسکتا ہے اور اس طرح فیس بک کو ایک اور فون نمبر اور ذاتی ڈیٹا مل جاتا ہے۔
فیس بک زیادہ سے زیادہ لوگوں تک رسائی حاصل کرنا چاہتی ہے، اب چاہے وہ واٹس ایپ سے ہو، میسنجر، انسٹاگرام یا ا س کی اپنی سائٹ، مقصد صارفین تک رسائی حاصل کرنا ہے۔
اگر فیس بک اپنے ایک ارب سے زائد صارفین کو میسنجر انسٹال کرنے پر قائل کرلیتی ہے تو یہ فیس بک اور واٹس ایپ کے بعد تیسرا بڑا پلیٹ فارم بن کر ابھرے گا اور اس سے کمپنی کی عالمی پہنچ میں اضافہ ہوگا۔