انگلینڈ، سکاٹ لینڈ اور ویلز میں موجود تمام کتوں کی عمر جب آٹھ ماہ ہو جائے تو ان کے مالکان کے لیے لازم ہے کہ وہ قانون کے مطابق انھیں چپ لگوائیں۔ خیال رہے کہ یہ قانون شمالی آئرلینڈ میں 2012ء سے لاگو ہے۔
یہ امید کی جا رہی ہے کہ بہت سے آوارہ اور گم شدہ کتے اپنے مالکان سے دوبارہ مل سکیں گے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ برطانیہ کے دس لاکھ کتوں میں سے ہر آٹھ میں سے ایک کو ابھی تک چپ نہیں لگائی جا سکی۔
بتایا گیا ہے کہ اگر مقامی حکام نے بغیر کسی چپ کے کسی کتے کو دیکھ لیا تو مالک کو یا تو جرمانہ ادا کرنا ہوگا یا پھر وہ 21 دن کے لیے جیل جائیں گے۔
کتے کی گردن کے پیچھے کھال کے اندر چاول کے دانے جتنی چپ لگائی جاتی ہے جس کا 15 ہندسوں پر مبنی منفرد کوڈ ہوتا ہے۔
یوں اگر کتا گم ہو جائے یا چوری ہو جائے اور پھر اسے کونسل یا کتوں کے لیے قائم پناہ گاہ کی جانب سے اٹھا لیا جائے تو مائیکروچپ میں موجود ڈیٹا اس کی معلومات کو اکٹھا کرنے میں مدد فراہم کر سکتا ہے۔
کتوں کو ٹرسٹ، مقامی انتظامیہ اور کچھ پالتو جانوروں کے ڈاکٹروں کی جانب سے مفت میں مائیکرو چپ لگائی جاتی ہے۔
شمالی آئرلینڈ جہاں پہلے سے ہی یہ قانون لاگو ہے کے محکمہ ماحولیات، خوراک اور دیہی انتظامات کا کہنا ہے کہ اب آوارہ اور گم شدہ کتوں کی تعداد بہت کم ہوگئی ہے۔
تاہم وہاں نئے قانون کے آنے سے سابقہ احکامات کو ختم نہیں کیا گیا جس کے مطابق کتے کے گلے میں مالک کے نام اور پتے کا ٹیگ یا کالر لگانا ضروری ہوتا ہے۔
جانوروں کی فلاح کے وزیر جارج ایوسٹک کا کہنا ہے کہ ’ہم کتوں سے محبت کرنے والی قوم ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ ان کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔‘
کتوں کی فلاح کے لیے قائم ٹرسٹ سے جاری اعداد و شمار کے مطابق2011ء کے بعد سے اب تک آوارہ کتوں کی تعداد میں کمی آئی ہے۔
2014ء اپریل میں ایک لاکھ 23 ہزار کے قریب آوارہ کتوں سے نمٹا گیا جبکہ 2011ء اور 2012ء کے دوران یہ تعداد ایک لاکھ 26 ہزار سے زائد تھی۔
ٹرسٹ کا کہنا ہے کہ گذشتہ برس ملنے والے نصف سے زائد آوارہ کتوں کو ان کے مالکان سے ملوا دیا گیا تھا جب کہ باقی ماندہ کو کسی گھر یا فلاحی تنظیم کو دیا گیا تھا۔