ٹوئٹر نے مشترکہ طور پر ایک لائیو ویڈیو سٹریمنگ ایپلیکیشن پیری سکوپ پیش کی ہے جس کے بارے میں اس کا دعویٰ ہے کہ ’آپ دنیا کو دوسروں کی آنکھ سے اس طرح دیکھ سکیں گے جیسا پہلے کبھی نہیں دیکھا۔‘
اس ایپ کا تعلق ٹوئٹر سے ہے جس کو آپ ایپ سٹور سے ڈاؤن لوڈ کر کے ٹوئٹر ہی کے اکاؤنٹ کی بنیاد پر آپ اس پر اپنا اکاؤنٹ بنا سکتے ہیں اور اس کے بعد اپنے فالوورز کوئی بھی واقعہ یا دلچسپ تقریب لائیو دکھا سکتے ہیں۔
تاہم یہ ٹوئٹر سے علیحدہ ایک ایپ کی صورت میں آپ کے فون پر موجود ہو گی۔
ٹوئٹر کا کہنا ہے کہ ’ایک تصویر بے شک ہزار الفاظ سے بہتر ہے مگر ایک لائیو ویڈیو آپ کو مختلف جگہیں دکھا سکتی ہے۔ یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے، ایک بٹن دبائیں اور آپ کے فالوورز کو پتہ چل جائے گا کہ آپ لائیو ہیں اور پھر چاہے یہ آپ کی بیٹی کے پہلے قدم ہوں یا کوئی اہم خبر، آپ اسے لائیو دکھا سکیں گے۔‘
اس ایپ کے بنانے والوں کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ ’پیری سکوپ پر دیکھنا صرف ٹی وی کی طرح یک طرفہ نہیں ہو گا بلکہ صارفین جو اس لائیو براڈکاسٹ کو دیکھ رہے ہوں گے، لائیو نشر کرنے والے کو سکرین کو دبا کر پسندیدگی کا اظہار اور پیغامات بھی بھجوا سکیں گے۔‘
پیری سکوپ بنانے والوں کا کہنا ہے کہ اس سال جنوری میں انھوں نے ٹوئٹر کے ساتھ مل کر کام کرنے کا فیصلہ کیا مگر یہ ایک علیحدہ منصوبے کے طور پر کام کرے گا۔
26 مارچ کو جاری ہونے والی اس ایپ پر اب تک دس لاکھ افراد شامل ہو چکے ہیں، مگر یہ ابھی سے تنازعات کی زد میں آ گئی اور وہ بھی صدی کے سب سے بڑے کھیلوں کے مقابلے کے دوران ہوا۔
مے ویدر اور مینی پیکیو کے درمیان باکسنگ کے مقابلے کے دوران ٹی وی پر اسے دکھانے کے حقوق رکھنے والے براڈکاسٹروں کی بجائے بہت سے ناظرین نے یہ مقابلہ پیری سکوپ پر براہِ راست دیکھا۔
ٹوئٹر کے سربراہ ڈِک کوسٹولو کو اس مقابلے اور پیری سکوپ کے حوالے سے اس ٹویٹ پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا جس میں انھوں نے لکھا کہ ’اور اس مقابلے کا فاتح ہے پیری سکوپ۔‘
اس پر ایک صارف نے جواب دیا کہ ’لگتا ہے کہ کاپی رائٹ شدہ مواد چوری کرنا ٹوئٹر کا نیا کاروباری ماڈل ہے۔‘
اس کے بعد سینیچر کو براڈکاسٹرز ایچ بی او اور شو ٹائم نے پیری سکوپ کو اس مقابلے کی ویڈیوز اپنی ایپ سے ہٹانے پر مجبور کر دیا۔
تاہم ڈِک کوسٹولو شاید ایچ بی او کی پیری سکوپ پر مینی پیکیو کے ڈریسنگ روم کی ویڈیو کی جانب اشارہ کر رہے تھے اور ٹوئٹر کے ترجمان نے اس پر کہا کہ ’کاپی رائٹ والا مواد براڈکاسٹ کرنا ہماری پالیسی کی خلاف ورزی ہے۔