امریکہ میں بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں ایف بی آئی کے خلاف عدالت میں تفصیلات کے مطابق امریکہ میں بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں بشمول ای بے، گوگل اور ایمیزون نے ٹوئٹر اور ایئر بی این بی کا ساتھ دیتے ہوئے ایف بی آئی کے خلاف عدالتی لڑائی میں ایپل کی حمایت کی ہے۔
ایف بی آئی کے پاس عدالتی حکم نامہ ہے جس میں آئی فون بنانے والی کمپنی ایپل سے کیلی فورنیا کے شہر سان برناڈینو کے حملہ آور سید رضوان فاروق کے آئی فون کو ان لاک کرنے میں مدد کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
سید رضوان فاروق اور ان کے اہلیہ نے گذشتہ دسمبر میں سان برنارڈینو میں ایک مسلح حملے میں 14 افراد کو ہلاک کر دیا تھا جس کے جواب میں پولیس نے ان دونوں کا ہلاک کر دیا۔
اس حملے میں ہلاک ہونے والوں کے خاندان کے چند افراد نے بھی ایف بی آئی کے مطالبے کی حمایت کی ہے۔
ایپل نے اس عدالتی حکم نامے کے خلاف اپیل دائر کی ہے، اس کا کہنا ہے کہ اسے اپنی مصنوعات کی سکیورٹی کمزور کرنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔
ایپل کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے اس کے صارفین کا بھروسہ خطرے سے دوچار ہو سکتا ہے اور حکومتی اٹیلی جنس اداروں کو صارفین کے ڈیٹا تک رسائی خفیہ راستے سے رسائی مل سکتی ہے۔
ٹوئٹر، ایئر بی این بی، ای بے، لنکڈ ان اور ریڈ اٹ کا شمار ان 17 اہم کمپنیوں میں ہوتا ہے جنھوں نے ایف بی آئی کے ساتھ اس عدالتی تنازعے میں ایپل کا ساتھ دیا ہے۔
ٹیکنالوجی کمپنیوں کے ایک اور گروپ نے عدالت میں ایک مشترکہ بیان بھی جمع کروایا ہے تاہم وہ اس مقدمے کا حصہ نہیں ہیں۔ ان میں ایمیزون، سسکو، فیس بک، گوگل، مائیکروسافٹ، موزیلا، پنٹرسٹ، سنیپ چیٹ، وٹس ایپ اور یاہو شامل ہیں۔
انٹل اور اے ٹی اینڈ ٹی نے بھی اپنے طور پر مختصر بیانات جمع کروائے ہیں۔
سان برنارڈینو حملے میں تین گولیوں کا نشانہ بننے کے بعد بچ جانے والی ایک خاتون کے خاوند سالیہین کنڈوکر نے ایپل کی حمایت کی ہے جبکہ خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق دیگر کچھ خاندانوں ایف بی آئی کے حکم کی حمایت کریں گے۔