تازہ ترین اطلاعات کے مطابق C919 نامی ہوائی جہاز پر کام آج بروز پير مکمل ہوا۔ طيارے کو کھڑا کرنے پر ايک سال سے زائد عرصے سے کام جاری تھا اور اسے شنگھائی ميں قائم کمرشل ايئرکرافٹ کارپوريشن آف چائنا يا (COMAC) کی فيکٹری ميں مکمل کيا گيا۔ پتلی جسامت والے اس طيارے ميں 168 مسافروں کی گنجائش ہے۔
چين ميں اس طيارے پر کام پچھلے قريب سات برس سے جاری تھا۔ طيارے کی تياری يورپی کنسورشيم ايئر بس اور امريکی کمپنی بوئنگ پر انحصار کم کرنے اور ممکنہ طور پر کاروبار ميں ان سے مقابلہ کرنے سے متعلق چينی حکومت کی مہم کا حصہ ہے۔ چينی سول ايوی ايشن کے سربراہ لی ژيانيانگ (Li Jiaxiang) نے سرکاری اہلکاروں اور ايئر لائن کی صنعت سے وابسہ لوگوں کی ايک تقريب سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’چينی ايئر ٹرانسپورٹ انڈسٹری مکمل طور پر درآمدات پر دارومدار نہيں کر سکتی۔ ايک زبردست قوم کا اپنا وسيع کمرشل طيارہ ہونا لازمی ہے۔‘‘
کمرشل ايئرکرافٹ کارپوريشن آف چائنا کے چيئرمين جن ژہانگلونگ (Jin Zhuanglong) کے مطابق انتاليس ميٹر لمبے اس طيارے پر کام مکمل ہونا چين ميں متعلقہ صنعت کے ليے ايک سنگ ميل کی حيثيت رکھتا ہے۔ انہوں نے مزيد بتايا کہ طيارہ اپنی پہلی آزمائشی پرواز 2016ء ميں کرے گا۔ يہ C919 طيارہ 5,555 کلوميٹر تک اڑنے کی صلاحيت رکھتا ہے۔
يہ امر اہم ہے کہ گرچہ اس طيارے کو مکمل طور پر چين ہی ميں تيار کيا گيا ہے تاہم طيارے ميں انجن اور ديگر آلات غير ملکي کمپنيوں کے ہيں۔ تاحال يہ واضح نہيں کيا گيا ہے کہ اس طيارے کی تياری پر کتنی لاگت آئی ہے۔ کمرشل ايئرکرافٹ کارپوريشن آف چائنا کے مطابق ادارے کو پانچ سو سے زائد C919 طياروں کا آرڈر پہلے ہی سے مل چکا ہے ليکن اتنے جہازوں کی تياری اور خريداروں تک فراہمی ميں کافی سال لگيں گے۔ اطلاعات ہيں کہ نامور بين الاقوامی کمپنيوں ميں سے تھائی ايئر نے ايسے دس جہازوں کا آرڈر ديا ہے۔
چينی کمپنی روس کی يونائٹڈ ايئر کرافٹ کارپوريشن کے اشتراک سے مستقبل ميں چوڑی جسامت والے C929 طيارے بھی تيار کرنا چاہتی ہے۔ چين ميں تو اس حوالے سے بھی قياس آرائياں جاری ہيں کہ ملکی سطح پر جہازوں کے انجن تيار کيے جانے پر کام عنقريب شروع ہو گا۔ يہ امر اہم ہے کہ چينی C919 نامی طيارہ بوئنگ 737 اور ايئر بس A320 سے کمپٹيشن کے ليے بنايا گيا ہے۔