نیو یارک: یہ جنگ، قتل عام اور معاشرتی تقسیم زندگی کی ایک مسلمہ حقیقت ہے لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ انسانوں کی طرح جانوروں میں بھی یہ باتیں کسی نہ کسی شکل میں پائی جاتی ہیں مگر بندروں میں تو یہ معاملات ہو بہو انسانی معاشرے کی طرح پائے جاتے ہیں۔ تنزانیہ کے ”گومبے سٹریم نیشنل پارک“میں” جین گوڈال“ نامی اینتھرو پالوجی کی ماہر نے 30سال تک بندروں کے ایک معاشرے کا مطالعہ کیا اور ان بندروں کی ایک عظیم جنگ کے نتیجے میں دو گروہوں میں تقسیم ہو جانے کے واقعات کو قلمبند کیا۔چار سال جاری رہنے والی لڑائی کے بارے میں ستر کی دہائی میں ہونیوالے تحقیق کے مطابق پہلے یہ سب بندر اکٹھے رہتے تھے او ران کا ایک طاقتور لیڈر”لیکی“ تھا جس کی1970میں موت ہوگئی اور اس کے بعد ایک اور بندر ”ہمفری “ لیڈر بن گیا لیکن ہمفری لیکی کی طرح مضبوط رہنما نہ تھاا ور جلد ہی گروہ میں ہیو اور چارلی نامی دو بھائیوں نے بغاوت کر دی اور کچھ بندر ان کے ہمنوا بن گئے۔ اب ہمفری اور دونوں بھائیوں کے علیحدہ علیحدہ گروہ بن گئے اور ان میں سے ایک گروہ جنگل کے شمالی علاقہ میں جبکہ دوسرا جنوبی علاقہ میں اپنا تسلط قائم کر رہا تھا۔ ان کے درمیان شدید جنگ جاری تھی۔ ہمفری گروہ کے بند رگروپ بناکر دوسرے گروہ کے علاقہ میں داخل ہوتے اور کسی اکیلے دشمن کو دیکھ کر ہلہ بول دیتے۔ اس طرح کافی باغی بندرو ں کو ہلاک کیا گیا۔ماہرین نے بتایا کہ بندروں کے سماجی رابطوں کی تفصیلات دیکھ کر یہ بتایا جا سکتا ہے کہ کونسے بندر کس گروہ میں جائیں گے۔ یہ تحقیق اس لحاظ سے بہت اہم ہے کہ اس سے انسانی معاشروں کے اتفاءکو سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے۔