کراچی کے علاقے پٹیل پاڑہ میں پولیس حکام کے مطابق میٹرک کے ایک طالب علم نے ساتھی طالبہ کو قتل کرنے کے بعد خودکشی کر لی ہے۔ طالب علم نے والدین کے نام خط میں لڑکی سے اپنی محبت کا اظہار کر دیا اور محبت میں ناکامی پر ساتھی طالبہ کو گولی مار کر خود کشی کر لی.جاں بحق ہونے والے طلباء کی عمریں 15 اور 16 سال ہے لڑکا اور لڑکی دسویں جماعت کے طالب علم تھے .
سولجر بازار تھانے کی حدود میں پیش آنے والے اس واقعے کی تفصیلات میڈیا کو بتاتے ہوئے سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس اختر فاروق کا کہنا تھا کہ پٹیل پاڑہ کے گلشن فاطمہ نامی ایک نجی سکول میں منگل کی صبح اسمبلی کے وقت ایک 16 سالہ طالب علم نمروز حامدی نے اپنی ہم جماعت طالبہ صباء کے سر میں گولی ماری اور اس کے بعد خود کو بھی گولی مار کر ختم کر لیا۔
ابتدائی تفتیش کے مطابق دونوں طالب علم موقعے پر ہی ہلاک ہوگئے تھے۔
پولیس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ دونوں میٹرک کے طالبِ علم تھے اور ان کے دیگر ساتھی طلبہ سے تفتیش کے دوران معلوم ہوا ہے کہ ’نمروز اور صبا کے درمیان لو افیئر چل رہا تھا لیکن یہ اندازہ نہیں تھا کہ لڑکے کی جانب سے اتنا شدید ردعمل سامنے آئے گا۔‘
پولیس کو جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم پستول اور اس کی گولیوں کے دو خول بھی ملے ہیں، تاہم پولیس کو یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ یہ اسلحہ کس کی ملکیت ہے اور اسے سکول میں کس طرح لایا گیا۔
جمشید کوارٹرز کے انسپکٹر غلام محمد تنیو نے بتایا کہ ’اب تک واقعے کی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی، تاہم ایف آئی آر درج ہونے کی صورت میں پولیس باقاعدہ کارروائی شروع کرے گی۔‘
پولیس کے مطابق دونوں طالب علموں کے پاس اس واقعے سے پہلے والدین کے نام لکھے گئے خطوط برآمد ہوئے ہیں جن کی لکھائی ملتی جُلتی ہے۔
انسپکٹر غلام محمد تنیو کے مطابق ’خطوط سے اندازہ ہوتا ہے کہ دونوں نے والدین سے شادی کا کہا تھا لیکن والدین راضی نہیں ہوئے۔‘
انھوں نے بتایا کہ ’لڑکے نے خودکشی سے ایک روز پہلے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بُک پر بھی پیغام دیا تھا کہ میں جا رہا ہوں، کل نہیں ملوں گا۔‘